Tuesday, September 9, 2014

دل کہ ہر پل تری قربت کے زمانے مانگے




دل کہ ہر پل تری قربت کے زمانے مانگے
اور زمانہ تری فرقت کے فسانے مانگے

ایک خدشہ مری آنکھوں کے دریچے پہ رہے
جب مری نیند ترے سپنے سہانے مانگے

کیا غضب ہے کہ یہی دل ہے مراسم کی سبیل
اور یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے

اپنی بیتابی کا اظہار میں کرنا چاہوں
اور مرا عہد مسرت کے ترانے مانگے

سادگی ، پیار ، وفا ، چین ، مروت ، اخلاص
تو بھی اس دور میں کیا چیز دِوانے مانگے

میری ہر صبح ترے نام سے روشن ہوجائے
خلوتِ شب تری یادوں کے خزانے مانگے

صرف اقرارِ وفا صرف محبت کی نگاہ
اور کیا اِس کے سوا تجھ سے وفاؔ نے مانگے

No comments: