Friday, November 7, 2014

مسافروں سے مذاق ایسا کیوں کیا اس نے


مسافروں سے مذاق ایسا کیوں کیا اس نے
 پتہ بتا کے ٹھکانہ بدل لیا اس نے

کتاب لے کے محبت کی گھر سے نکلا تھا
سیاستوں کا سبق کیسے پڑھ لیا اس نے

میں آنسوئوں سے اُگاتا تھا پیڑ خوشبو کے
غزل کے دشت میں مجھ کو بسا دیا اس نے

خطوط لکھنا تو پہلے ہی کر چکا تھا ترک
کبوتروں کو بھی چھت سے اڑا دیا اُس نے

مرے مکاں میں کوئی سانپ چھپ کے بیٹھا تھا
کواڑ کھولے تو دہلیز پر ڈسا اُس نے

مری کشادہ دلی کا کچھ اعتراف کیا
ہر ایک زخم مرے نام کر دیا اس نے

وہ ننگی قبر پہ رویا کچھ اس طرح آکر
مرے مزار کو پھولوں سے ڈھک دیا اس نے

تمام زخمی پرندے پناہ لیتے تھے
بس اس خطا پہ مرا گھر جلا دیا اُس نے

صحیفے ہو گئے ناراض اشک سب مجھ کو
یہ مجھ کو کون سا کلمہ پڑھا دیا اس نے











My CoNtaCt # Is 0300-7200080 Enjoy My blog.

No comments: