Wednesday, September 14, 2016

Udas Eidyeen

"اُداس عیدیں"

میں اُن کو کیسے کہوں ‘مبارک‘؟
وہ جن کے نورِ نظر گئے ہیں
وہ مائیں جن کے جگر کے ٹکڑے
گُلوں کی صورت بکھر گئے ہیں
وہ جن کی دکھ سے بھری دعائیں
فلک پہ ہلچل مچا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں

وہ بچے عیدی کہاں سے لیں گے؟
تباہ گھر میں جو پل رہے ہیں
وہ جن کی مائیں ہیں نذرِ آتش
وہ جن کے آباء جل رہےہیں
وہ جن کی ننھی سی پیاری آنکھیں
ہزاروں آنسو بہا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں

بتاؤ اُن کو میں عمدہ تحفہ
کہاں سے کر کے تلاش بھیجوں؟
بہن کو بھائی کی نعش بھیجوں
یا ماں کو بیٹے کی لاش بھیجوں؟
جہاں پہ قومیں بہت سے تحفے
بموں کی صورت میں پا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں

وہاں سجانے کو کیا ہے باقی؟
جہاں پہ آنسو سجے ہوئے ہیں
جہاں کی مہندی ہے سرخ خوں کی
جنازے ہر سُو سجے ہوئے ہیں
جہاں پہ بہنیں شہیدِ حق پر
ردائے ابیض سجا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں....