یہ جو دیوانے دو چار نظر آتے ھیں
ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ھیں
تیری محفل کا بھرم رکھتے ھیں سو جاتے ھیں
ورنہ لوگ تو بیدار نظر آتے ھیں
دور دور تک کوئی ستارہ ھے نہ کوئی جگنو
مرگ امید کے آثار نظر آتے ھیں
میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ نہیں
آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ھیں
جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونق بازار نظر آتے ھیں
حشر میں کون گواہی میری دے گا ساغر
سب تمہارے ھی طرفدار نظر آتے ھیں
No comments:
Post a Comment