یا دیں پاگل کر دیتی ھیں
آج پرانی یا دوں ميں کھو یا ھوں ميں
آج مری آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں
کتنے ساتھی، کتنی گلیاں بھول گیا ھوں میں
جن رستوں پہ چل کے آج یہاں تک دیکھو آیا ھوں
وہ رستے بھی بھول گیا ہوں
آج پرانی البم لے کر
تصویروں کو دیکھنے بیٹھا ھوں ميں
وہ تصویریں جو کہ کل تک زندہ تھی
میرا ہاتھ پکڑ کے چلتی رہتی تھیں
آج فقط اک کاغذ ہے
کچھ بھولی بسری شکلوں کا
درد جگاتے منظر کا
آج بہت بے چین ھوا ھوں
آج یہ دل نے سوچا ہے
کون ھوں میں اور کیا ھوں میں
کیوں یہ درد اٹھا ھے دل ميں
کیوں بے چین ھوا ھوں ميں
کون ھے ان گلیوں ميں------- جس کی یا دیں
مجھ کو پا گل سا کر دیتی ھیں
مجھ کو اپنا کر لیتی ھیں!!
No comments:
Post a Comment