بات کب عشق کی ہونٹوں سے بیاں ہوتی ہے
عشق ہوتا ہے تو آنکھوں میں زباں ہوتی ہے
بولتے رہتے ہیں جب، کچھ بھی نہیں کہہ پاتے
بات جب بنتی ہے، تب بات کہاں ہوتی ہے
ہو کے اپنا بھی جو بن جائے پرایا کوئی
پھر بہاروں کے بھی موسم میں خزاں ہوتی ہے
ٹُوٹنے سے کسی دل کے جو دُعا سی نکلے
کسی بربادِ محبت کی فغاں ہوتی ہے
شمعیں آنکھوں میں ہوں اور یادوں کے شعلے دل میں
رات پھر ہجر کی آہوں میں دُھواں ہوتی ہے
No comments:
Post a Comment