Sunday, November 29, 2015


آؤ ہم تمکو بتائیں
محبت کس کو کہتے ہیں
کسی کو دیکھتے ہی دھڑکنوں میں سر بکھر جائیں
چمک آنکھوں کی بڑھ جائے
کسی کی یاد میں شام و سحر کا فرق مٹ جائے
سلگتے رات کٹ جائے
تصور سے کسی کے چاندنی راتیں مہک اٹھیں
کسی کا ایک جملہ قوت گویائی بن جائے
کسی کی اک نگاہ شوخ ہی بینائی بن جائے
کسی کے بن جب اپنا آپ اور سب کچھ ادھورا ہو
نہ سورج میں تپش باقی رہے نہ چاند پورا ہو
کسی کو دیکھ کے اکثر دھڑکنا بھول جائے دل
ٹھر جائے جو اس رخ پہ پلٹنا بھول جائے دل
کسی کی دید کی خاطر جبیں سجدے میں جھک جائے
نظر وہ آئے تو بے ساختہ کہہ دے زباں
" اے کاش .... مولا وقت رک جائے "
کوئی خوشبو ہو گل ہو یا کوئی رنگ حنا ہو تو
کڑکتی دھوپ میں کوئی ابر یا سایہ گھنا ہو تو
کسی کی آواز میں روح بھی محو دعا ہو تو
کسی کا ساتھ اپنی ابتداء اور انتہا ہو تو
کوئی خود درد ہو ، ہمدرد ہو اور خود دوا بھی ہو
کسی کا ہاتھ جب اپنے لیے دست شفا بھی ہو
پھر ایسے میں
یہ سب احساس ، ساری کیفیتیں اور سلسلے مل کر
انوکھی شے بناتے ہیں
جسے کہتے بھی ہیں
سنتے بھی ہیں
اور سب سناتے ہیں
محبت
جس کو کہتے ہیں_

No comments: