Friday, November 18, 2016
یہ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺮﺍﺭﺕ ﮬﮯ سنبھل ﮐﺮ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﻨﺎ ﺗﻢ
Thursday, November 17, 2016
Tuesday, November 15, 2016
Monday, November 14, 2016
کتابوں میں بسی خوشبو کی صورت
سانس ساکن تھی!
بہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے
پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر
دور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سناتے تھے
جو ہم سے دور تھے
لیکن ہمارے پاس رہتے تھے !
نئے دن کی مسافت
جب کرن کے ساتھ آنگن میں اترتی تھی
تو ہم کہتے تھے۔۔۔۔۔امی!
تتلیوں کے پر بہت ہی خوبصورت ہیں
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو
کہ ہم کو تتلیوں کے‘ جگنوؤں کے دیس جانا ہے
ہمیں رنگوں کے جگنو‘ روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں
نئے دن کی مسافت رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ
کھڑکی سے بلاتی ہے
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو....
Sunday, November 13, 2016
Saturday, November 12, 2016
Wednesday, November 2, 2016
Tuesday, November 1, 2016
Mile hain baad madat k
ﻣﻠﮯ ھﯿﮟ ﺑﻌﺪ ﻣﺪﺕ ﮐﮯ
ﺑﻼ ﮐﮯ ﺳﺮﺩ ھﯿﮟ ﻟﮩﺠﮯ
ﮐﮧ ﺟﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
ﭘﮕﮭﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
ﺗﻌﻠﻖ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ
ﺍﻣﯿﺪﯾﮟ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﯽ ھیں
ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺗﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ
ﺑﮩﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
ﺑﮩﺖ ﻧﺎﮐﺎﻣﯿﺎﮞ ﻟﮯ ﮐﺮ
ھُﻮﺋﮯ ھیں ﺧﺎﮎ ﮐﮯ ﻗﯿﺪﯼ
ﭼﻠﻮ ﺍﺏ ﺁﺝ ﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ
ﻧﮑﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
ﺍﺳﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﻧﮧ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﺮ
ﺗﯿﺮﯼ ﻋﺎﺩﺕ ﻧﮧ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ
ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ "ﻣﺤﺴﻦ"
ﺑﺪﻟﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
"مُحسن نَقوی"
Monday, October 31, 2016
Khula jo diary ko tu daikh teri yaaden
کھولا جو ڈائری کو تو دیکها تیری "یادیں"
لپٹی هوئی ورقوں سے دم توڑ رہی تھیں
Khula jo diary ko tu daikh teri yaaden
Lipti hoi warqon se dum tor rahi thi
Wo chey k bajey dairy le aai
ﻭﮦ ﭼﺎۓ ﮐﯽ ﺑﺠﺎئے ﮈﺍﺋﺮﯼ لے
ﺁئی
ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ
ﮐﭽﮫ لکھئیے ﺟﻮ یاد ﮔﺍﺭ ﮨﻭ
میں نے ﮐﻭﺭﮮ کاﻏﺬ ﮐﻭ ﮐﻭﺭﺍ ﭼﮭﻭﮌ
ﮐﺭ
ﺳﺐ سے نچلی ﺳﻄﺮ ﭘﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺳﺘﺨﻂ
ﮐﺭ ﺩئیے
ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗﮫ لکھا ؟
ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﺍﻭﭘﺭ لکھ ﺩﻭ
ﻣﯿﮟ ﺍﺱ سے ﻣﺘﻔﻖ ﮨﻭﮞ
ﮐﮧ میں ﺗﻮ ﺧﻮﺩ
تیرﮮ فیصلے ﮐﺍ ﻣﻨﺘﻈﺮ
ﮨﻭﮞ ❤️
Tuesday, October 11, 2016
Wednesday, September 14, 2016
Udas Eidyeen
"اُداس عیدیں"
میں اُن کو کیسے کہوں ‘مبارک‘؟
وہ جن کے نورِ نظر گئے ہیں
وہ مائیں جن کے جگر کے ٹکڑے
گُلوں کی صورت بکھر گئے ہیں
وہ جن کی دکھ سے بھری دعائیں
فلک پہ ہلچل مچا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
وہ بچے عیدی کہاں سے لیں گے؟
تباہ گھر میں جو پل رہے ہیں
وہ جن کی مائیں ہیں نذرِ آتش
وہ جن کے آباء جل رہےہیں
وہ جن کی ننھی سی پیاری آنکھیں
ہزاروں آنسو بہا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
بتاؤ اُن کو میں عمدہ تحفہ
کہاں سے کر کے تلاش بھیجوں؟
بہن کو بھائی کی نعش بھیجوں
یا ماں کو بیٹے کی لاش بھیجوں؟
جہاں پہ قومیں بہت سے تحفے
بموں کی صورت میں پا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
وہاں سجانے کو کیا ہے باقی؟
جہاں پہ آنسو سجے ہوئے ہیں
جہاں کی مہندی ہے سرخ خوں کی
جنازے ہر سُو سجے ہوئے ہیں
جہاں پہ بہنیں شہیدِ حق پر
ردائے ابیض سجا رہی ہیں
مِرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں....
Thursday, June 30, 2016
مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر
Wednesday, June 29, 2016
Aye EID tum jab bhi aana,
Monday, June 27, 2016
Saturday, April 23, 2016
Dabi dabi se muskrhat
ﺩﺑﯽ ﺩﺑﯽ ﺳﯽ ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ
ﻟﺒﻮﮞ ﭘﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺠﺎ ﺳﺠﺎ ﮐﮯ
ﻭﮦ ﻧﺮﻡ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻧﺎ
ﺍﺩﺍ ﺳﮯ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﺟﮭﮑﺎ ﺟﮭﮑﺎ ﮐﮯ
ﻭﮦ ﺁﻧﮑﮫ ﺗﯿﺮﯼ ﺷﺮﺍﺭﺗﯽ ﺳﯽ
ﻭﮦ ﺯﻟﻒ ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﮧ ﻧﺎﭼﺘﯽ ﺳﯽ
ﻧﻈﺮ ﮨﭩﮯ ﻧﮧ ﺍﯾﮏ ﭘﻞ ﺑﮭﯽ،
ﻣﯿﮟ ﺗﮭﮏ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﮨﭩﺎ ﮨﭩﺎ ﮐﮯ
ﻭﮦ ﺗﯿﺮﺍ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺍُﻧﮕﻠﯿﻮﮞ ﮐﻮ
ﻣﻼ ﮐﮯ ﺯﻟﻔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻮ ﺳﺎ ﺟﺎﻧﺎ
ﺣﯿﺎ ﮐﻮ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﮧ ﭘﮭﺮ ﺳﺠﺎﻧﺎ،
ﭘﮭﻮﻝ ﺳﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﮐﮭﻼ ﮐﮭﻼ ﮐﮯ
ﻭﮦ ﮨﺎﺗﮫ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮨﻮﮞ ﺟﯿﺴﮯ،
ﻭﮦ ﭘﺎﺅﮞ ﭘﺮﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ ﺟﯿﺴﮯ
ﻧﮩﯿﮟ ﺗﯿﺮﯼ ﻣﺜﺎﻝ ﺟﺎﻧﺎﮞ،
ﻣﯿﮟ ﺗﮭﮏ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﺑﺘﺎ ﺑﺘﺎ ﮐﮯ۔۔