وں نے اٹھا لیا تھا
میں رو پڑا تھا
توں نے ھنسا دیا تھا
میں خفا ھو گیا تھا
توں نے منا لیا تھا
سر پہ دھوپ آ گئی تھی
توں نے آ نچل دے دیا تھا
میں تھک گیا تھا
توں نے دامن بچھا دیا تھا
میں بھوک سے رورھا تھا
توں نے نوالہ اپنا دے دیا تھا
میں بے علم اور جاھل تھا
توں نے افسر بنا دیا تھا
میں پردیس جا رھا تھا
توں نے حوصلہ دے دیا تھا
جدائی میں عجب حال تھا
توں نے صبر سکھا دیا تھا
میری ماں
تیری یاد میں رو رھا ھوں
جانے کس سمت چل رھا ھوں
کیسے کہہ دوں
کیسے یقین کر لوں
میری دعاؤں کا بادل
مٹی میں کہی گم ھوگیا ھے
ماں ، میری پیاری ماں
کیا کروں
اب سفر بہت کڑا ھو گیا ھے ۔۔
Friday, April 3, 2015
ماں
Labels:
ماں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment