حال مت پوچھ عشق کرنے کا!
عمر جینے کی، شوق مرنے کا!!
وہ محبت کی احتیاط کے دن!
ہائے موسم وہ خود سے ڈرنے کا
اب اُسے آئینے سے نفرت ہے!
کل جسے شوق تھا سنورنے کا
خودکشی کو بھی رائیگاں نہ سمجھ
کام یہ بھی ہے کر گذرنے کا
عمر بھر کے عذاب سے مشکل!
ایک لمحہ سوال کرنے کا
خون رونا بھی اک ہُنر ٹھہرا
بانجھ موسم میں رنگ بھرنے کا
ٹوٹتے دل کو شوق سے محسنؔ
صورتِ برگِ گل بکھرنے کا
No comments:
Post a Comment