Wo mujhe pathar kehta h or khud ko dil......!!!
Usse nii pata pathar wohi rehta h or dil hamesha badal jata h......!!!
Sunday, March 20, 2016
Wednesday, March 16, 2016
Monday, March 14, 2016
ہمیں تو ساتھ مل کے زندگی کا بوجھ ڈھونا تھا
تمہی تو میرے جیسے تھے تمہیں تو میرا ہونا تھا
سفر سے جسم ٹُوٹا ہے تھکن سے چُور بیٹھے ہیں
ہماری آنکھ سے نیندوں کے پنچھی دُور بیٹھے ہیں
ہمیں گردِ سفر دھو کے ہی سکھ کی نیند سونا تھا
تمہی تو میرے جیسے تھے تمہیں تو میرا ہونا تھا
ہمارے پاس رہتے ہم کو جینے کا گماں رہتا
ہماری روح میں اُمید کا روشن نشاں رہتا
خزاں رُت میں بھی ہم کو فصلِ گُل کا بیج بونا تھا
تمہی تو میرے جیسے تھے تمہیں تو میرا ہونا تھا
کبھی دکھ دیتی ہے ٹھٹھرے ہوئے لہجوں میں یہ دنیا
کبھی ناشاد کرتی ہے عجب صدموں میں یہ دنیا
ہمیں تو صرف دن کے ماتھے سے ہر غم کو دھونا تھا
تمہی تو میرے جیسے تھے تمہیں تو میرا ہونا تھا ....!!
ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮ
ﮐﮧ ﺩﻝ ﭨُﻮﭨﮯ،
ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﻣﯿﻠﯽ ﮨﻮ
ﮐﻮﺋﯽ ﻃﻮﻓﺎﻥ ﺁﺋﮯ
ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﯿﻼﺏِ ﻏﻢ ﺍُﻣﮉﮮ
ﮐﻮﺋﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭِ ﺟﺎﮞ ﺑﯿﭩﮭﮯ
ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﺳﻤﺎﮞ ﭨُﻮﭨﮯ،
ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮ
ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﺍُﺟﮍﮮ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮩﺮ ﻭﯾﺮﺍﮞ ﮨﻮ
ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﮨﻮ ﻧﮧ ﭘﯿﺶِ ﺩﻝ ﺑﯿﺎﺑﺎﮞ ﮨﻮ،
ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮ
ﮐﮧ ﮨﺮ ﺟﺎﻧﺐ
ﭼﺮﺍﻏﺎﮞ ﮨﻮ
ﺟﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺑﮭﯽ ﻧﻈﺮ ﺟﺎﺋﮯ
ﮨﺠﻮﻡِ ﺟﺎﮞ ﻧﺜﺎﺭﺍﮞ ﮨﻮ
ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮ
ﮐﮧ ﺩﻝ ﭨُﻮﭨﮯ
ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﻣﯿﻠﯽ ﮨﻮ !
بارش ، بادل
تم اور میں
خوشبو ، موسم
تم اور میں
کالے بادل ، رم جھم بارش
نیلا آنچل
تم اور میں
بہتی ندیاں ، گرتا پانی
آنکھیں ، آنْسُو
تم اور میں
پاس کسی دریا کے کوئی
بھیگی جھونپڑی
تم اور میں
دور کہیں کوئل کی کو کو ،
گھنا جنگل
تم اور میں
برکھا رم جھم گیت سنائیں
جھرمٹ ڈالیں
تم اور میں
دور کہیں پر چھوٹا سا اک
کچہ سا گھر
تم اور میں
کندھا تیرا اور سر میرا
پاگل سی چپ
*تم اور میں*
چمن کاغذ پہ جو دل کا ــــ بناؤں تو خریدو گے
نہ خوشبو ، پھول ، تتلی کو دیکھاؤں تو خریدو گے
رواں ہے زندگی میری سمجھتے ہیں سبھی لیکن
پڑی ہے عمر الماری میں ــــ لاؤں تو خریدو گے
یہاں تو دشت میں یادیں بہت پنہاں پرندوں کی
فقط اک پیڑ منظر سے ـــــــ ہٹاؤں تو خریدو گے
سُنا ہے عقل والوں کے یہاں پر نرخ کچھ کم ہیں
کہو تم جو خریدارو، میں آؤں تو خریدو گے
سرِ بازار آیا ہوں کرو سودا اَرے صاحب
بہت ویران دنیا ہے ، سجاؤں تو خریدو گے
ہمیشہ سوچ کر آتا ہوں
دل کا حال لکھوں گا
تمہیں وہ سب بتاؤں گا
جو میں محسوس کرتا ہوں
وہ سب جگنو دکھاؤں گا
جو تم کو سوچ لینے سے ہی آنکھوں میں اترتے ہیں
تمہیں دل کے وہ سب گوشے جہاں پر تم ہی رہتے ہو
دوبارہ سے دکھا ؤں گا
ذرا مغرورسا ہو کر
تمہاری سمت پلٹوں گا
کہوں گا پھر ...
کہ یہ دیکھو۔۔۔۔۔!
نئے کچھ پھول بوئے ہیں
کہو کیسے لگے تم کو؟؟
انہی پھولوں کو چن چن کر
صبح ہونے سے کچھ پہلے
تمہیں میں روز بھیجوں گا
تمہیں یہ بھی کہوں گا میں
مجھے کچھ تتلیاں بخشو
بنا سوچے بنا سمجھے
ہتھیلی آگے کر دوں گا
کہوں گا بس
ابھی دو ناں۔۔۔۔!
مجھے ایسا ہی لگتا ہے
کہ تم دھیرے سے ۔۔۔اک حدت بھری
معصوم سی تتلی
ہتھیلی پر سجا دو گی
مجھے محسوس ہوتا ہے
پھر اس سے بھی ذرا آگے
جہاں خوابوں کا مسکن ہے
تمہیں میں ساتھ رکھوں گا
وہاں کچھ خواب ہیں میرے جو تم بن
کچھ ادھورے ہیں
انہیں کچھ رنگ دینے ہیں
تمہیں پھر یہ کہوں گا میں
سنو خوابوں کو ۔۔۔ " کن " بولو
انہیں سانسیں عطا کر دو
یہ میں محسوس کرتا ہوں
تمہارا لمس پاتے ہی
یہ سپنے جاگ جائیں گے
مجھے معلوم ہے یہ بھی
کہ تم دل کی سخی بھی ہو
انہیں مرنے نہیں دوگی
کسی بھی سرد موسم میں
کسی بے درد موسم میں
انہیں دل میں چھپا لو گی
کسی آندھی کی شدت میں
انہیں بانہوں میں بھر لو گی
یہ میرے ان کہے جذبے
سبھی محسوس کر لو گی
کبھی محسوس کر لو گی...
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﺑﮭﺮﮮ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ
ﺑﮩﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ
ﺟﺴﮯ ﺑﺲ ﯾﮧ ﺗﻤﻨﺎ ﺗﮭﯽ
ﮐﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﻧﺮﻡ ﺣﺮﻓﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻼﺣﺖ
ﺗﯿﺮﮮ ﻟﮩﺠﮯ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﭼﮭﻮ ﻟﮯ،
ﺍﺳﮯ ﺑﺲ ﯾﮧ ﺗﻤﻨﺎ ﺗﮭﯽ.. !
ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﯽ ﺣﺴﺮﺕ ﺗﮭﯽ
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ ۔۔۔ ﺯﻧﺠﯿﺮ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ
ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﻮ ﮨﻮ
ﮐﮧ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﻮ
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﻮ !
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﮐﮯ
ﺍﻧﺪﺭ
ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﺑﮭﺮﮮ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ
ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ
ﺟﺴﮯ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﺎ ﺩﮐﮫ ﮨﮯ،
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ،
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ساتھ مل ﺟﺎﺗﺎ.. !