چمن کاغذ پہ جو دل کا ــــ بناؤں تو خریدو گے
نہ خوشبو ، پھول ، تتلی کو دیکھاؤں تو خریدو گے
رواں ہے زندگی میری سمجھتے ہیں سبھی لیکن
پڑی ہے عمر الماری میں ــــ لاؤں تو خریدو گے
یہاں تو دشت میں یادیں بہت پنہاں پرندوں کی
فقط اک پیڑ منظر سے ـــــــ ہٹاؤں تو خریدو گے
سُنا ہے عقل والوں کے یہاں پر نرخ کچھ کم ہیں
کہو تم جو خریدارو، میں آؤں تو خریدو گے
سرِ بازار آیا ہوں کرو سودا اَرے صاحب
بہت ویران دنیا ہے ، سجاؤں تو خریدو گے
No comments:
Post a Comment