آج پھر مجھ کو اسکی یاد دلا دی بارش نے
دل میں جو بھول کی اگ تھی بجھا دی بارش نے
میں تنہا تھی اپنے گھر میں زمانے سے الگ
مگر میرے گھر کی دیوار گرا دی بارش نے
اس کے ذکر سے ہو گئی میری آنکھیں نم
مگر دوستوں میں یہ ساری بات چھپا دی بارش نے
سنا ہے وہ بھی رویا ہے آج بہت
لگتا ہے انکو بھی میری یاد دلا دی بارش نے
وہ بیوفا ہوے تو پھر کیا ہوا
آج میرے ساتھ رو کر وفا نبھا دی بارش نے
No comments:
Post a Comment