کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی
کہ میرا شہر ھے بستی اداس لوگوں کی
نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا
رواں ھے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی
کسی سے پوچھ ہی لیتے وفا کے باب میں ہم
کمی نہیں تھی زمانہ شناس لوگوں کی
محبتوں کا سفر ختم تو نہیں ہوتا
بجا کہ دوستی آئی نہ راس لوگوں کی
ہمیں بھی اپنے کئی دوست یاد آتے ہیں
کبھی جو بات چلے ناسپاس لوگوں کی
کرو نہ اپنی بلا نوشیوں کے یوں چرچے
کہ اس سے اور بھی بڑھتی ھے پیاس لوگوں کی
میں آنے والے زمانوں سے ڈر رہا ہوں فراز‘
کہ میں نے دیکھی ہیں آنکھیں اداس لوگوں
No comments:
Post a Comment