Wednesday, June 26, 2013

کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی





کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی
کہ میرا شہر ھے بستی اداس لوگوں کی


نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا
رواں ھے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی


کسی سے پوچھ ہی لیتے وفا کے باب میں ہم
کمی نہیں تھی زمانہ شناس لوگوں کی


محبتوں کا سفر ختم تو نہیں ہوتا
بجا کہ دوستی آئی نہ راس لوگوں کی


ہمیں بھی اپنے کئی دوست یاد آتے ہیں
کبھی جو بات چلے ناسپاس لوگوں کی


کرو نہ اپنی بلا نوشیوں کے یوں چرچے
کہ اس سے اور بھی بڑھتی ھے پیاس لوگوں کی


میں آنے والے زمانوں سے ڈر رہا ہوں فراز‘

کہ میں نے دیکھی ہیں آنکھیں اداس لوگوں

No comments: