Wednesday, September 10, 2014

محبت دل اگر ہوتی ہے پتھر دل بھی ہوتی ہے


محبت دل اگر ہوتی ہے پتھر دل بھی ہوتی ہے
کہیں مقتول ہوتی ہے کہیں قاتل بھی ہوتی ہے

کہیں یہ بادشاہِ وقت کے ہے تاج کی زینت
کہیں پر حیثیت اس کی سمِ قاتل بھی ہوتی ہے

اگر وہ روٹھ جائے تو ہمارا دم نکلتا ہے
اُسی کی مسکراہٹ زیست کا حاصل بھی ہوتی ہے

کھٹکتی ہے کبھی سادی مزاجی اپنی دنیا کو
کبھی یہ سادگی مثلِ مہِ کامل بھی ہوتی ہے

خرد کے پائوں تھک جائیں تو خیمہ گاڑ دیتا ہے
جنونِ عشق کیا تیری کوئی منزل بھی ہوتی ہے

وہ جب نزدیک ہوتے ہیں مسرت رقص کرتی ہے
جدائی اُن کی رشکِ طائرِ بسمل بھی ہوتی ہے

چلے تھے جب وفاؔ کا راستہ آسان لگتا تھا
پتہ یہ اب چلا راہِ وفا مشکل بھی ہوتی ہے

No comments: