Saturday, September 13, 2014

جومُجھ سے پوچھا ہے آج تم نے


جومُجھ سے پوچھا ہے آج تم نے
کہ میں تمہارا ہوں کیا، بتاو؟
توخود ہی سوچو۔۔۔ تم ایک پل کو
بھلا میں کیسے تمھیں بتاؤں؟
ہے تم سے میرا وہی تعلق
جو اپنے سائے سے ہے شجر کا
وہی جو خورشید سے قمرکا
گُلوں سے ہوتا ہے جومہک کا
کسی کی آنکھوں کے مست ڈوروں سے
اُسکے محبوب کی جھلک کا
میں ہوں بدن تو، تم اس کی جاں ہو
بہارموسم کے ترجماں ہو
لہو کے صورت مِری رگوں میں
ہرایک لمحے رواں دواں ہو
نماز ہوں میں ، تو تم اذاں ہو
مکین ہوں میں، توتم مکاں ہو
زمین ہوں میں، تم آسماں ہو
وہی تعلق ہے تم سے میرا
جودل سے ہوتا ہے دھڑکنوں کا
جوشاعروں سے ہے ماہ وشوں کا
جوحُسن والوں سے دل جلوں کا
ہے زُہد سے جوبھی زاہدوں کا
جو راستوں سے ہے منزلوں کا
جو منزلوں سے ہے رہبروں کا
ازٌل سے دھرتی سے پربتوں کا
وہی جوساگرسے ساحلوں کا
جو روح سے ہے کسی بدن کا
وہی جوچنداسے ہے کرن کا
جو باغباں سے کسی چمن کا
جو بارشوں کازمین سےہے
عبادتوں کاجبین سے ہے
وہی تعلق۔۔۔
ازٌل سے اپنے بھی درمیاں ہے
تمہی بہاروں کی دلکشی ہو
تمہی تو آنکھوں کی روشنی ہو
جوسچ کہوں، تم مِری خوشی ہو
تمہی اُجالا ، تمہی صبا ہو
تم آرزو ہو، تمہی وفا ہو
تمام جذبوں کی انتہا ہو
توکیوں نہ تم پریہ دل فداہو
بتاو جاناں !ہے اتناکافی ؟
کہ اورکچھ بھی تمہیں بتاؤں؟
جوہوسکے توخیال رکھنا
تمہارامُجھ سے وہی ہے رشتہ
ملائیکہ سے جوبندگی کا
جو مرنے والے سے زندگی کا
سمندروں کاجو سیپ سے ہے
وہی جو آنکھوں کادیپ سے ہے

No comments: