Saturday, September 13, 2014

ہر دم چپ سادھے رہتے ہو


ہر دم چپ سادھے رہتے ہو
اتنا درد بھی کیوں سہتے ہو

بارش بن کر برس جاتے تھے
آنسو بن کر اب بہتے ہو

اندر سے تم ٹوٹ گئے ہو
اوپر سے ہنستے رہتے ہو

آنکھیں تو کچھ اور ہی بولیں
لفظوں میں کچھ اور کہتے ہو

میرے دل کی تنہائی میں اسیر
تم رہتے تھے ، تم رہتے ہو

No comments: