Friday, February 19, 2016

اک تیرا ہجر دائمی ھے مجھے
ورنہ ہر چیز عارضی ھے مجھے
میری آنکھوں پہ دو مقدس ھاتھ
یہ اندھیرہ بھی روشنی ھے مجھے

میں سخن میں ہوں اس جگہ کہ جہاں
سانس لینا بھی شاعری ھے مجھے
اک اداسی جو اتنے لوگوں میں
نام لے کر پکارتی ھے مجھے

میں اسے کب کا بھول بھال چکا
زندگی ھے کہ رو رہی ھے مجھے
ان پرندوں سے بولنا سیکھا
پیڑ سے خامشی ملی ھے مجھے

میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ھوں
پہلی بارش ہی آخری ھے مجھے

No comments: