اک تیرا ہجر دائمی ھے مجھے
ورنہ ہر چیز عارضی ھے مجھے
میری آنکھوں پہ دو مقدس ھاتھ
یہ اندھیرہ بھی روشنی ھے مجھے
میں سخن میں ہوں اس جگہ کہ جہاں
سانس لینا بھی شاعری ھے مجھے
اک اداسی جو اتنے لوگوں میں
نام لے کر پکارتی ھے مجھے
میں اسے کب کا بھول بھال چکا
زندگی ھے کہ رو رہی ھے مجھے
ان پرندوں سے بولنا سیکھا
پیڑ سے خامشی ملی ھے مجھے
میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ھوں
پہلی بارش ہی آخری ھے مجھے
No comments:
Post a Comment